دور افق کی ممتا سی آغوش کواپنی دن بھر کی
خاموش تھکن کا بوجھ تھما کر
دھرتی کے اِس پار
بظاہر ڈوبتا سورج
دھرتی کے اُس پار
اندھیروں کے گھونگھٹ سے
نئے اجالے بانٹ رہا ہے
امیدوں کی ایک نئی صبح کے دامن سے
مایوسی کے سب کانٹے چھانٹ رہا ہے
سالک صدیقی
23-10-2012
No comments:
Post a Comment