نیند کی پیاسی آنکھیں بھی
اب مری طرح
خوابوں کا بوجھ سنبھالے
آدھی رات گذرتے ہی
بوجھل ہونے لگتی ہیں
نئی سحر کے دامن کو
تشنہ امیدوں کے ساون میں
چپکے سے دھونے لگتی ہیں
اب مری طرح
خوابوں کا بوجھ سنبھالے
آدھی رات گذرتے ہی
بوجھل ہونے لگتی ہیں
نئی سحر کے دامن کو
تشنہ امیدوں کے ساون میں
چپکے سے دھونے لگتی ہیں
No comments:
Post a Comment