محبتوں کے چراغ لے کر
وہ آبلہ پا
جو ایک مدت سے
ہم سفر کی تلاش میں تھا
وہ حیرتوں کی دبیز دھند
اور بے نشاں راستوں کا
وہ آبلہ پا
جو ایک مدت سے
ہم سفر کی تلاش میں تھا
وہ حیرتوں کی دبیز دھند
اور بے نشاں راستوں کا
بھٹکا ہوا مسافر
نہ جانے چپ چاپ، تنہا
کن منزلوں کی جانب نکل گیا ہے
سالک صدیقی
نہ جانے چپ چاپ، تنہا
کن منزلوں کی جانب نکل گیا ہے
سالک صدیقی
No comments:
Post a Comment