اس دشت خموشی میں
چلو ہم بھی کسی جانب
بے سمت نکل جائیں
امکان برابر ہے
اوراق مقدر پر
حالات الگ سے ہوں
ماحول جدا سا ہو
احباب بدل جائیں
چلو ہم بھی کسی جانب
بے سمت نکل جائیں
امکان برابر ہے
اوراق مقدر پر
حالات الگ سے ہوں
ماحول جدا سا ہو
احباب بدل جائیں
اس دشت خموشی میں
اب دل نہیں لگتا ہے
سب چین سے سوتے ہیں
اک شخص اکیلا سا
دن میں بھی نہیں سوتا
اور رات کو جگتا ہے
سالک صدیقی
26-10-2012
اب دل نہیں لگتا ہے
سب چین سے سوتے ہیں
اک شخص اکیلا سا
دن میں بھی نہیں سوتا
اور رات کو جگتا ہے
سالک صدیقی
26-10-2012
No comments:
Post a Comment